دنیا سے مراد ہے دنیا داری ، جیسے مال و دولت کی ہوس
عیش و عشرت کی زندگی
ایسی دنیا زلیل ہے اور زلیل لوگوں کو ملی ہے
جبکہ دوسری طرف انبیاء کرام سادگی سے زندگی بسر کی اور دین کی تبلیغ کی
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا"دنیامومن کاقیدخانہ اورکافرکی جنت ہے
حضرت اسودبن قیسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جندؓ کویہ ارشادفرماتے ہوئے سناکہ ایک مرتبہ امیرالمومینن سیدناعمرفاروق اعظمؓ آقاﷺ کی خدمت اقدس میں حاضرہوئے اوردیکھاآپکی کمرمبارک پرچٹائی کے نشان پڑے ہوئے تھے حضرت عمرفاروق اعظم ؓ یہ دیکھ کرآبدیدہ ہوگئے آقا ﷺنے ارشادفرمایااے عمرؓ!تجھے کس چیزنے آبدیدہ کردیاَعر ض کیایارسول اللہ ﷺ
!مجھے قیصروکسریٰ یادآگئے اللہ پاک کے دشمن عیش وعشرت کی زندگی بسرکریں
اورمحبوب خداکی یہ کیفیت کہ چٹائی کے نشان آپکی کمرپر،نبی کریم ﷺ نے فرمایاکہ ان لوگوں نے دنیاوی زندگی میں لذتیں اٹھانے میں جلدی کی جبکہ ہمارے لئے اللہ پاک نے اخروی نعمتوں کاذخیرہ فرمارکھاہے
وہابیوں
سے پوچھیے کہ کیا وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ایسی عبارات میں انبیاء کرام و
اولیاء عظام شامل ہیں اگر وہابی تسلیم کریں تو ثابت ہو گیا کہ اسماعیل
دہلوی کی عبارت خود ان کے نزدیک بھی گستاخانہ ہے اور اگر یہ کہیں کہ یہاں
ایسی ہستیاں شامل نہیں ہیں تو اعتراض ہی فضول ٹھہرا۔
اب آئیے کہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی اس عبارت سے کیا مراد ہے تو عرض ہے کہ
اولا: تو یہاں عمومی بات ہے انبیاء و اولیاء کا ذکر نہیں ۔جبکہ تقویتہ الایمان میں تخصیص ہے عموم ہرگز نہیں ۔
دوئم
:یہاں اعلیٰ حضرت نے انبیاء و اولیاء کا ہرگز ذکر نہیں کر رہے ۔جبکہ دہلوی
صاحب کی کتاب میں اول تا آخر مخاطب ہی یہ عظیم ہسیتاں رہی ہیں۔
سوم
: اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا مواقف ایسی احادیث و عبارات کے لیے واضح
ہے جو کہ تفصیل کے ساتھ فتویٰ رضویہ میں موجود ہے ۔ملاحظہ کیجیے۔۔
No comments:
Post a Comment